نئی دہلی،5نومبر(آئی این ایس انڈیا؍ایس او نیوز)آربی آئی اور سی بی آئی کے بعداب ایک اوربڑے ادارے نے اشارے اشاروں میں مودی حکومت پر سوال اٹھادئے ہیں۔انفارمیشن کمشنر شری دھرآچاریولو نے کہا کہ جان بوجھ کر لون نہیں چکانے والے ڈیفالٹروں کی فہرستوں سونپنے کے تعلق سے ہمیں آرٹی آئی ملی تھی۔سپریم کورٹ کے حکم کے باوجودآر بی آئی نے یہ فہرست عوامی نہیں کی۔اس سے پہلے بھی ایسی ہی ایک آرٹی آئی لگائی گئی تھی،جس میں انفارمیشن کمشنر نے نام اجاگر کرنے کا حکم دیا تھا۔ایک دن پہلے ہی سی آئی سی نے جان بوجھ کر بینک قرض نہیں اداکرنے والوں کی فہرست کاخلاصہ کرنے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہیں کرنے کے لئے آر بی آئی گورنر ارجت پٹیل کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا تھا۔سی آئی سی نے اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم کے دفتر، وزارت خزانہ اور بھارتی ریزرو بینک (آر بی آئی)سے کہا ہے کہ وہ پھنسے ہوئے قرض پر آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن کا خط عوامی کریں۔سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود 50کروڑ روپے اور اس سے زیادہ کا لون لینے اور جان بوجھ کر اسے نہیں ادا کرنے والوں کے نام کے سلسلے میں معلومات آر بی آئی کی طرف سے نہیں فراہم کو لے کر ناراض سی آئی سی نے پٹیل سے یہ بتانے کے لئے کہا تھا کہ فیصلے پر عمل نہیں کرنے کولے کر ان پرکیوں نہ زیادہ جرمانہ لگایاجائے۔سپریم کورٹ نے اس وقت کے انفارمیشن کمشنر شیلیش گاندھی کے اس فیصلے کو برقرار رکھا تھا، جس میں انہوں نے جان بوجھ کر لون نہیں اداکرنے والوں کے ناموں کا انکشاف کرنے کو کہا تھا۔سی آئی سی نے یاد دلایا کہ پٹیل نے 20ستمبر کو سی وی سی میں کہا تھا کہ احتیاط پر سی وی سی کی جانب سے جاری ہدایات کا مقصد زیادہ شفافیت، عوامی زندگی میں ایمانداری اور سنجیدگی کی ثقافت کو فروغ دینا اور اس دائرہ اختیار میں آنے والی تنظیموں میں مجموعی اہداف انتظامیہ کو بہتر بناناہے۔انفارمیشن کمشنر شری دھرآچاریلو نے کہا کہ کمیشن کا خیال ہے کہ آر ٹی آئی کی پالیسی کو لے کر جو آر بی آئی گورنر اور ڈپٹی گورنر کہتے ہیں اور جو ان کی ویب سائٹ کہتی ہے اس میں کوئی میل نہیں ہے۔جیوتی لال کیس میں سپریم کورٹ کی طرف سے سی آئی سی کی تصدیق، نگرانی کی رپورٹیں اور معائنہ کی رپورٹوں کو بہت خفیہ رکھا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس نافرمانی کے لئے سی پی آئی او کو کسی بھی مقصد کو پورا نہیں ہو گا، کیونکہ انہوں نے اعلی حکام کے مطابق کام کیا۔اچاریلو نے کہا کہ کمیشن گورنر کو ڈیمڈ پی آئی او مانتا ہے جو کہ خلاصہ نہیں کرنے اور سپریم کورٹ اور سی آئی سی کے احکامات کو نہیں ماننے کے لئے ذمہ دار ہیں۔کمیشن انہیں 16نومبر 2018سے پہلے اس کا وجہ بتاؤ نوٹس دیتاہے، کیوں کہ ان وجوہات کی بناء پر ان پرکیوں نہ جرمانہ لگایا جانا چاہئے۔